#چینی وزیر خارجہ
Explore tagged Tumblr posts
Text
چین کے وزیر خارجہ 3 ہفتوں سے کہاں غائب ہیں؟ ان کے ساتھ کیا ہوا؟
چین کے وزیر خارجہ چن گانگ تین ہفتوں سے منظر سے غائب ہیں،بیجن میں سفارتکاری کے مصروف ترین دور میں ان کا منظر سے غائب ہونا غیرمعمولی ہے، ان کی غیرحاضری سے قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں، چین ویسے بھی سیاسی اعتبار سے مبہم ملک ہے۔ 57 سالہ چن گانگ کیریئر ڈپلومیٹ اور چین کے صدر شی جن پنگ کے قابل اعتماد ساتھی ہیں،امریکا میں مختصر عرصے کے لیے سفیر رہنے کے بعد انہیں ملک کا وزیر خارجہ بنایا گیا تھا۔ امریکا…
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد ک�� اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes
·
View notes
Text
سائبر کرائم میں ملوث 230 سے زائد چینی باشندے گرفتار
کولمبو(ڈیلی پاکستان آن لائن )سری لنکا میں سائبر کرائم میں ملوث 230 سے زائد چینی باشندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔سری لنکا کے وزیر خارجہ وجیتھ ہیراتھ کے مطابق سری لنکن پولیس نے گزشتہ روز چینی سکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے کارروائی کر کے بین الاقوامی بینکوں سے آن لائن فراڈ کے الزام میں 230 سے زائد چینی باشندوں کو گرفتار کیا ہے۔ا±نہوں نے بتایا کہ آن لائن فراڈ میں استعمال ہونے والے 250 کمپیوٹر اور 500 موبائل…
View On WordPress
0 notes
Text
سائبر کرائم میں ملوث 230 سے زائد چینی باشندے گرفتار
کولمبو(ڈیلی پاکستان آن لائن )سری لنکا میں سائبر کرائم میں ملوث 230 سے زائد چینی باشندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔سری لنکا کے وزیر خارجہ وجیتھ ہیراتھ کے مطابق سری لنکن پولیس نے گزشتہ روز چینی سکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے کارروائی کر کے بین الاقوامی بینکوں سے آن لائن فراڈ کے الزام میں 230 سے زائد چینی باشندوں کو گرفتار کیا ہے۔ا±نہوں نے بتایا کہ آن لائن فراڈ میں استعمال ہونے والے 250 کمپیوٹر اور 500 موبائل…
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب
لاہور، فون نمبر:99201390
ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آر او ٹو سی ایم
ہینڈ آؤٹ نمبر 1018
وزیر اعلی مریم نواز کی چین کے 75 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت، قونصل جنرل ژاؤ شیریں سے ملاقات،قومی دن پر مبارکباد
پاک چین دوستی کا بانڈ محض اسٹریٹجک مفادات پر مبنی نہیں، یہ دل اور روح کارشتہ ہے:وزیراعلی مریم نوازشریف
پاک چین تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کی خوشحالی کے لیے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں
سی پیک محض ایک منصوبہ نہیں، دو قوموں کے لیے امید، ترقی اور خوشحالی کی علامت ہے
مضبوط صنعتی بنیاد اور متحرک افرادی قوت کے ساتھ، پنجاب چینی سرمایہ کاری کے لیے منفرد مقام رکھتا ہے
چین سے شراکت داری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، پنجاب حکومت چینی سرمایہ کاروں کیلئے خصوصی پیکیج دے رہی ہے
چین کی کامیابیاں ہمارے لیے بھی حوصلہ افزائی اور قابل تقلید ہیں،ضرورت کی ہر گھڑی میں چین پاکستان کیساتھ کھڑا ہے:وزیراعلیٰ پنجاب
ژاؤ شیریں نے خطاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کے عوام دوست اقدامات کو سراہا، نواز شریف آئی ٹی سٹی،کینسر ہسپتال، ائیر ایمبولینس، اپنی چھت،اپنا گھر پروگرام کا خصوصی ذکر
سولر پینل پروگرام سے عوام کو حقیقی ریلیف ملے گا،حکومت پنجاب عوام کے لیے بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہے:چینی قونصل جنرل
یہ میرا نہیں ہمارا دن ہے،تقریب میں مہمانوں کی شرکت پاک چین تعلقات کے استحکام کی دلیل ہے:ژاؤ شیریں
وزیر اعلیٰ مریم نواز، چینی قونصل جنرل اور دیگر نے ملکر عوامی جمہوریہ چین کی 75 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا،کلچرل پرفارمنس،پاکستان اورچین کے قومی ترانے پیش کئے گئے
لاہور23ستمبر: وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف نے عوامی جمہوریہ چین کے 75 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت کی-وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے چینی قونصل جنرل ژاؤ شیریں سے ملاقات کی اورچین کے قومی دن پر مبارکباد دی-تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ پاک چین دوستی کا بانڈ محض اسٹریٹجک مفادات پر مبنی نہیں، یہ دل اور روح کارشتہ ہے- پاک چین تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کی خوشحالی کے لیے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ چین کے 75ویں قومی دن پر پاکستانی عوام کی طرف سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ پنجاب کے لوگ چینی بھائیوں اور بہنوں کو نیک خواہشات اور دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کے 75 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت باعث فخرہے۔انہوں نے کہا کہ چینی قوم نے نہ صرف ترقی اور اختراع کی بلندیوں کو چھو لیا بلکہ عالمی برادری کی طرف دوستی کا ہاتھ بھی بڑھایا ہے۔پاور کوریڈور سے لے کر عام شہریوں کے دلوں تک چین نے گھر کرلیا ہے۔ مریم نوازشریف نے کہاکہ چین کی عظمت امن، تعاون اور انسانیت کی بھلائی کے غیر متزلزل عزم میں مضمر ہے۔ ہم عظیم چینی قوم کا احترام کرتے ہیں - پاکستان اور چین کے درمیان گہری دوستی اعتماد، احترام اور روشن مستقبل کے مشترکہ ویژن سے منسلک ہے۔ چین سے ہمارا رشتہ برادرانہ محبت، باہمی احترام اور غیر متزلزل اعتماد کا ہے۔پاک چین تعلقات وقت کی کسوٹی پر جانچے اور پرکھے ہے۔ برادر ملک چین کی شاندار کامیابیوں کو فخر کے ساتھ مناتے ہیں - وزیر علیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ چین کی کامیابیاں ہمارے لیے بھی حوصلہ افزائی اور قابل تقلید ہیں۔ضرورت کی ہر گھڑی میں چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے-دونوں ممالک خوشحالی اور پر امن مستقبل کی طرف ہاتھ تھام کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ دعا ہے کہ پاک چین دوستی ہر
(جاری۔۔۔صفحہ2)
(بقیہ ہینڈ آؤٹ نمبر1018) (2)
گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی رہے۔وزیراعلی مریم نوازنے کہاکہ چین نے قابل ذکر معاشی تبدیلی لاکر کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا- ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور انڈسٹری کے شعبے میں چین دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہر عالمی بحران میں چین کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ کووڈ جیسی وبائی بیماری ہو یا قدرتی آفات چین نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ضرورت مند ممالک کے لیے وسائل مہیا کئے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر، چین نے مستقل طور پر امن و ترقی کو فروع دیا۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو عالمی خوشحالی کے لیے چین کے عزم کا اظہارکرتا ہے۔ چین کی اقتصادی ترقی کے ثمرات سے دنیا بھر کے لوگوں مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین ایک ایسے رہنما کے طور پر ابھرا ہے جس کا وژن سرحدوں سے ماورا ہے-چین سب کے لیے بہتر اور مساوی دنیا کی تعمیر کے علمبردار کے طور پر ابھر رہا ہے۔پاکستان اور چین کی دوستی سمندروں جیسی گہری اور پہاڑوں جیسی مضبوط ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ محمد نواز شریف نے پاک چین دوستی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیا۔ محمد نواز شریف چینی عوام کے ساتھ برادرانہ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ ہر عالمی فورم پر چین ایک سچے اور وفادار دوست کے طور پر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ معاشی مدد ہو، سفارتی حمایت ہو یا بحران کے وقت مدد، چین نے ہمیشہ حقیقی معنوں بھائی ثابت کیا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ہمارے مشترکہ مستقبل کا ایک اہم ترین ثبوت چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) ہے۔ سی پیک محض ایک منصوبہ نہیں، دو قوموں کے لیے امید، ترقی اور خوشحالی کی علامت ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے اقتصادی ترقی تک رسائی کا قابل قدر اقدام سر انجام دے رہا ہے۔ سی پیک پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کر رہا ہے- وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ پنجاب مثبت معاشی تبدیلی میں سب سے آگے ہے۔ مضبوط صنعتی بنیاد اور متحرک افرادی قوت کے ساتھ، پنجاب چینی سرمایہ کاری کے لیے منفرد مقام رکھتا ہے۔ چین سے شراکت داری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، پنجاب حکومت چینی سرمایہ کاروں کیلئے خصوصی پیکج دے رہی ہے-پنجاب کو چینی کاروبار کے لیے ایک پسندیدہ مقام بنانے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ چین کے قونصل جنرل ژاؤ شیریں نے خطاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے عوام دوست اقدامات کو خراج تحسین پیش کیا اورنواز شریف آئی ٹی سٹی،کینسر ہسپتال، ائیر ایمبولینس، اپنی چھت... اپنا گھر پروگرام کا خصوصی ذکر کیا-چینی قونصل جنرل ژاؤ شیریں نے اپنے خطاب میں کہاکہ سولر پینل پروگرام سے عوام کو حقیقی ریلیف ملے گا - حکومت پنجاب عوام کے لیے بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ژاؤ شیریں نے پاک چین دوست زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا- چینی قونصل جنرل نے کہاکہ یہ میرا نہیں ہمارا دن ہے،تقریب میں مہمانوں کی شرکت پاک چین تعلقات کے استحکام کی دلیل ہے- تقریب میں عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے- چینی فنکاروں نے روایتی چینی ثقافتی فن کا مظاہرہ کیا -وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف، چینی قونصل جنرل اور دیگر نے ملکر عوامی جمہوریہ چین کی 75 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا - چینی موسیقی، دھرتی سے محبت کے گیت اور ڈریگن شو بھی پیش کئے گئے- گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی تقریب سے خطاب کیا-سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیرصنعت چوہدری شافع حسین،چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، آئی جی عثمان انور اور دیگر حکام بھی موجود تھے-
٭٭٭٭
0 notes
Text
بڑی تحریک کے کنارے پر
مولا علیؓ فرماتے ہیں کہ "سب سے ذلیل ترین انسان وہ ہے جسے حق اور سچ کا پتہ ہو اور وہ پھر بھی جھوٹ کے ساتھ کھڑا رہے"۔ جب سے قلم تھاما ہے کوشش کی ہے کہ اپنا شمار ذلیل ترین انسانوں میں نہ ہونے دوں۔ سچ یہ ہے کہ لوگوں کا جینا محال ہو چکا ہے، سچ یہ ہے کہ لوگوں کی تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بل آ رہے ہیں، سچ یہ ہے کہ ڈیڑھ برس پہلے ڈالر 176 روپے اور پیٹرول 150 روپے کا لیٹر تھا۔ ظلم یہ ہے کہ آج ڈالر تین سو روپے سے اوپر ہے، ظلم یہ ہے کہ آج پیٹرول بھی قریباً تین سو روپے لیٹر ہے۔ ستم یہ ہے کہ آٹا 170 روپے کلو، کوکنگ آئل 700 روپے، چینی 172 روپے، بجلی کا یونٹ 65 روپے، ڈی اے پی کھاد 10 ہزار، یوریا پینتیس سو روپے، چھوٹی چھوٹی گاڑیاں بائیس سے پچیس لاکھ اور حج اخراجات کم از کم 13 لاکھ روپے ہو چکے ہیں۔ ملک کی حالت یہ ہے کہ ہماری زرعی زمینوں پر 15 سالوں میں دو لاکھ ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن گئیں۔ ہمیں گندم، کاٹن، چینی اور دالیں باہر سے منگوانا پڑتی ہیں، کہنے کو تو یہ زرعی ملک ہے مگر یہاں زراعت م��کل ترین بنا دی گئی ہے۔ فیکٹریاں بند پڑی ہیں، کاروبار نہ ہونے کے مترادف ہے، ہماری مقتدر قوتوں کو اس بڑی غلطی کا اعتراف کر لینا چاہئے کہ انہوں نے پچاس ساٹھ برس پہلے جس سیاستدان کو میدان میں اتارا، اس نے نفرت انگیز باتیں کر کے اپنے اقتدار کی ہوس کو تو پورا کر لیا مگر ملک ٹوٹ گیا،
ٹوٹنے والے ملک میں ظلم و ستم ہوا پھر جب 1974ء میں لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کی گئی تو بنگال کا شیخ مجیب الرحمٰن یہاں نہیں آنا چاہتا تھا ، اس نے کانفرنس میں نمائندگی کے لئے اپنا وزیر خارجہ نامزد کیا مگر یہاں خواہشیں پنپ رہی تھیں کہ شیخ مجیب الرحمٰن شریک ہوں پھر اس خواہش کو دوام بخشنے کیلئے مصر کے انور سادات اور فلسطین کے یاسر عرفات خصوصی طیارے میں ڈھاکہ گئے اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں مصروف رہنے والے شیخ مجیب الرحمٰن کو طیارے میں بٹھا کر لے آئے۔ لاہور میں ہوائی اڈے پر اس شخص نے شیخ مجیب الرحمٰن کا استقبال کیا جسے وہ Butcher of Bangal کہتا تھا۔ اس کانفرنس کے موقع پر لوگوں نے دیکھا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا چہیتا، شیخ مجیب الرحمٰن کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر خوش گپیاں لگاتا رہا اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کے سینوں پر مونگ دلتا رہا۔ اسی نے فیکٹریوں اور اداروں کو نیشنلائز کر کے پاکستانی معیشت کا گلا گھونٹ دیا تھا، رہی سہی کسر اداروں میں یونینز بنا کر پوری کر دی گئی۔
ضیائی آمریت میں ہماری مقتدر قوتوں نے لاہور کے ایک کاروباری شخص کا بچہ متعارف کروایا، اس بچے کی پرورش کی گئی، اسی دور میں ہر ادارے میں کرپشن متعارف کروائی گئی اور پورا نظام کرپٹ کر دیا۔ آج پاکستان کے انتظامی ڈھانچے میں ہر جگہ کرپشن نظر آتی ہے، جونکیں ہمارا خون چوس رہی ہیں۔ 80ء کی دہائی سے شروع ہونے والا لوٹ مار کا یہ کھیل ہمارا خزانہ چاٹ گیا، کاروباری نے کاروباریوں کو کروڑوں اربوں کے قرضے دے کر معاف کر دیئے، اس نے ایک معیشت کا ماہر متعارف کروایا، اس نے ہماری معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا، اس نے ایس آر اوز کا کھیل کھیلا، کبھی فارن کرنسی اکاؤنٹ سیل کئے، ملک مقروض ہوتا چلا گیا اور حکمرانوں کی جائیدادیں اور پیسہ دنیا بھر میں پھیلتا گیا۔ کبھی آپ نے غور ک��ا کہ 1951ء میں ڈالر 3 روپے کا تھا، 1972ء میں 5 روپے اور 1985ء میں 12 روپے کا تھا، بس اسکے بعد "ماہرین" نے ڈالر کو پر لگا دیئے۔ آج ہم سوچتے ہیں کہ یہ بڑے بڑے کلب، نوے ہزار گاڑیاں، 220 ارب کا مفت پیٹرول، واپڈا ملازمین کی ساڑھے پانچ ارب کی مفت بجلی اور اس کے علاوہ باقی مفت بروں کی مفت بجلی ہماری معیشت پر بوجھ ہے ورنہ ہمارا خزانہ کمزور نہیں تھا۔
سوئٹزرلینڈ ہمارے شمالی علاقہ جات سے نصف ہونے کے باوجود ساٹھ سے ستر ارب ڈالر صرف سیاحت سے کماتا ہے، ہم کیوں نہ ایسا کر سکے؟۔ ڈیڑھ برس پہلے کہنے کو مہنگائی تھی مگر خود کشیوں کا موسم نہیں تھا۔ مقتدر قوتوں کے متعارف کروائے گئے ماہرین کے 16 مہینے ایسے لگے کہ آج میرے دیس کے آنگن میں غربت، بیروزگاری اور بھوک کا بسیرا ہے، خودکشیوں کی خبریں آ رہی ہیں، جرائم بڑھتے جا رہے ہیں، 16 ماہ کی حکومت لوگوں کو احتجاج پہ لے آئی ہے۔ احتجاج تک لانے میں ظالمانہ پالیسیوں کا مرکزی کردار ہے، لوگوں کے لبوں سے روٹی چھن گئی، صحت اور تعلیم کے خواب بکھر گئے، روزگار اجڑ گیا، دھرتی پر ہونے والا ظلم لوگوں کو ایک بڑی احتجاجی تحریک کے کنارے پر لے آیا ہے۔ لوگ بھی کیا کریں، آمدنی سے کہیں زیادہ ٹیکس اور بل ہیں۔ ان کے پاس بھی احتجاج کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ بقول جہانزیب ساحر
ہماری آنکھیں اداس غزلوں کے قافیے ہیں ہمارا چہرہ پرانے وقتوں کی شاعری ہے
یہ صرف حرفوں کی تابکاری کا زہر کب ہے خدا کے بندو! یہ ہم غریبوں کی شاعری ہے
مظہر برلاس
بشکریہ روزنامہ جنگ
#Economic crisis#Economy#Electricity bills#Electricity crisis#K Electric#Pakistan#Pakistan Economy#WAPDA#World
0 notes
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
View On WordPress
0 notes
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
View On WordPress
0 notes
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
View On WordPress
0 notes
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
View On WordPress
0 notes
Text
امریکا کے قومی سلامتی مشیر بنکاک میں چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان جمعے اور ہفتہ کو بنکاک میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان بات چیت کو گہرا کرنے کے عزم کی بنیاد رکھی جائے گی۔ . چینی وزارت خارجہ نے ایک الگ بیان میں ملاقات کا اعلان کیا۔ یہ ملاقات امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کی سان فرانسسکو میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن…
View On WordPress
0 notes
Text
غزہ جنگ بندی کے بعد....؟
آج جس وقت میں اپنا یہ ہفتہ وار کالم تحریر کررہا ہوں، دنیا بھر سے ہر امن پسند کی نگاہیں ٹی وی چینلز پر ہیں جہاں اسرائیلی کابینہ کی طرف سے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی بازیابی سے متعلق معاہدے کی منظوری بریکنگ نیوز کے طور پر ��شر کی جارہی ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے تصدیق کر دی ہے کہ حماس اگلے چار دن کے دوران پچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے جبکہ عارضی جنگ بندی کا باضابطہ اعلان اگلے چوبیس گھنٹوں میں کیا جائے گا، عالمی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ بھی منظرعام پر آیا ہے کہ خلیجی ملک قطر کی ثالثی کی کوششوں سے ہونے والے معاہدے کی روُ سے مستقبل میں ہر دس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر لڑائی میں ایک روز کاعارضی وقفہ دیا جائے گا۔ قبل ازیں، حماس کا یہ بیان بھی منظرعام پر آیا تھا کہ مشکل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد قطر اور مصر کی سرپرستی میں چار دن کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر عارضی جنگ بندی کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے اور پچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بدلے 150 فلسطینی خواتین اور بچے اسرائیلی جیلوں سے رہا کرائے جائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن روک دیا جائے گا اور لگ بھگ ڈیڑھ ماہ کی خون ریز کارروائیوں کے بعد غزہ کے تمام جنگ زدہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی سامان کے سینکڑوں ٹرک پہنچائے جائیں گے۔ اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی میں ’سب سے پہلی ضروری چیز محفوظ راستے کی فراہمی ہے جسکے ذریعے انھیں حراست سے نکال کر اسرائیل پہنچایا جا سکے۔‘ سعودی عرب کی قیادت میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے دورہ چین کے دوران چینی ہم منصب وانگ ای کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین فلسطینی علاقے غزہ میں قیام امن کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، چینی حکام کے مطابق غزہ میں ہولناک تباہی کے نتیجے میں انسانی المیے نے جنم لیا ہے، یہ جنگ صرف مشرق وسطیٰ نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسی طرح روسی وزیر خارجہ سرگی لیپروف نے مسلم ممالک کے مذکورہ وفد سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ روس اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب امن فارمولے 2022 کے مطابق جامع امن عمل شروع کرنے کی خاطر ماحول سازگار بنانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا امریکی موقر روزنامے واشنگٹن پوسٹ میں شائع اپنے مضمون میں کہنا ہے کہ ’دو ریاستی حل ہی اسرائیلی اور فلسطینی عوام دونوں کیلئے طویل المدتی دیرپا سلامتی کی ضمانت کا واحد راستہ ہے جبکہ غزہ کے حالیہ بحران نے مسئلہ فلسطین کے حل کو ناگزیر بنا دیا ہے، امریکہ کا ہدف جنگ کو عارضی طور پر روکنا نہیں بلکہ اس جنگ کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہو گا۔‘ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ ہولناک خون ریزی کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا اطلاق امن کی کوششوں کو تقویت بخشنے کا باعث بنے گا، تاہم اسرائیلی جارحیت میں عارضی تعطل مشکلات میں گھرے غزہ کے مظلوم شہریوں کو وقتی ریلیف فراہم کر کے سُکھ کی چند گھڑیاں ہی فراہم کر سکے گا، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا موقف برحق ہے کہ غزہ کے المیے کو مسئلہ فلسطین کے مکمل اور جامع حل کے موقع کے طور پر بدلا جائے تاکہ علاقے میں بسنے والوں کو ہمیشہ کیلئے امن و سکون سے رہنا نصیب ہو سکے، سیکرٹری جنرل نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ جنگ بندی کے بعد دو ریاستی حل کی راہ پر مضبوطی سے قدم بڑھائے جائیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ماضی کے برعکس حالیہ غزہ تنازع عرب مسلمان ممالک اور خود اسرائیل کے اندر دراڑیں ڈالنے کا باعث بھی بنا ہے، حماس کے حملے سے قبل ایسی اطلاعات مل رہی تھیں کہ سعودی عرب متحدہ ،عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں سنجیدہ ہے، تاہم غزہ میں طاقت کے بہیمانہ استعمال سے اسرائیل کی اپنی پوزیشن عالمی سطح پر بہت کمزور ہو چکی ہے، خود اسرائیل کے اپنے اندر اور دیگر ممالک میں بسنے والے یہودیوں کی جانب سے غزہ کے بیگناہ شہریوں کو بلا تفریق نشانہ بنانے کے عمل کی مذمت کی جارہی ہے، امریکی صدر ایک طرف اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں تو دوسری طرف غزہ میں انسانی جان کی حرمت کی پامالی پر بے چین بھی نظر آرہے ہیں۔ اسرائیل فیڈ نامی ادارے کے مطابق حالیہ تنازع کے اثرات نہ صرف جنگ کے اگلے مورچوں پر محسوس کیے جا رہے ہیں بلکہ اقتصادی شعبے پر بھی اسکا منفی اثر پڑا ہے، اسرائیل کے سینٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ماہ سے جاری جنگ کی بدولت بے روزگاری میں تشویشناک اضافہ تقریباً 10 فیصد ہو چکا ہے،
غزہ تنازع کے بعد 428000 سے زیادہ اسرائیلی عارضی ملازمت کے نقصانات سے متاثر ہوئے ہیں، ریزرو فوجی ڈیوٹی کیلئے تقریباً چار لاکھ شہریوں کے متحرک ہونے کی وجہ سے روزمرہ کے امور ِزندگی شدید متاثر ہیں جبکہ بیالیس فیصد چھوٹے کاروبار بند ہونے کے دہانے پر ہیں، اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد بے یقینی کی صورتحال اور متواتر جنگی حملوں کے خدشات کے پیش نظر دوسرے ممالک کی جانب نقل مکانی کرنا چاہتی ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ فلسطینی علاقوں کا کنٹرول حماس سے لیکر فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے، تاہم اسرائیلی وزیراعظم کسی صورت ایسا نہیں چاہتے، دوسری طرف عالمی میڈیا میں ایسی اطلاعات بھی گردش میں ہیں کہ جنگ بندی کے بعد عرب مسلمان ممالک کی عالمی امن فوج کو غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے کی دعوت دی جائے گی، مذکورہ منصوبے کو امریکی و اسرائیلی حکام کی حمایت حاصل ہے لیکن فی الحال یہ واضح نہیں کہ عرب دنیا کی طرف سے اس تجویز پر کیا ردعمل دیا جائے گا اور عالمی برادری ایسے اقدام کو کس نظر سے دیکھے گی؟
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Text
عالمی برادری افغان حکومت کو دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے پر قائل کرے، بلاول بھٹو
پاکستان میں چینی اداروں، شہریوں کے تحفظ کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے، وزیرخارجہ کی وانگ ای سے گفتگو۔ فوٹو: اے پی اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کیلیے افغان عبوری حکام کی استعداد کار بڑھانے میں مدد کرے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں پینل ڈسکشن میں حصہ لیا، وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری…
View On WordPress
0 notes
Text
امریکا بھی اپنا غبارہ لے آیا
(ویب ڈیسک) چینی غبارے کی سازش کے پس منظر میں امریکہ بھی فضائی غبارے لے آیا، چین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی جاسوس فضائی غبارے تربت اور سنکیانگ کے اوپر سے گزرے ہیں۔ معروف برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق چین نے دعویٰ کیا ہے جاسوسی کی غرض سے جاسوس امریکی فضائی غبارے تربت اور سنکیانگ کے اوپر سے اڑتے ہوئے گزرے ہیں۔ جس پر امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی گیزلین غباروں کا چین کی فضائی حدود…
View On WordPress
0 notes
Text
پاک ۔ چین تعلقات خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری Yes Urdu - Overseas Urdu News | Yes Urdu
اسلام آباد(رپورٹ: اصغر علی مبارک)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چین سے مذاکرت میں ہم نے باہمی مفادات کے تمام امور پر بات چیت کی ہے اور بین الاقوامی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے، جبکہ کسی کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چینی ہم منصب کے ہمراہ بیجنگ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ باہمی خطرات اور چیلنجز سے…
View On WordPress
0 notes
Text
عالمی برادری افغان حکومت کو دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے پر قائل کرے، بلاول بھٹو
پاکستان میں چینی اداروں، شہریوں کے تحفظ کیلیے ہر ممکن کوشش کرینگے، وزیرخارجہ کی وانگ ای سے گفتگو۔ فوٹو: اے پی اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کیلیے افغان عبوری حکام کی استعداد کار بڑھانے میں مدد کرے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں پینل ڈسکشن میں حصہ لیا، وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری…
View On WordPress
0 notes